انڈیا میں ترقی کی تیز رفتار کے دعوے مگر آئی ایم ایف کی رپورٹ میں ’سی گریڈ‘ کا مطلب کیا ہے؟

1 دسمبر 2025

انڈین حکومت کے مطابق ملک نے تیزی سے ترقی کرنے والی بڑی معیشت کے طور پر اپنی پوزیشن مضبوط کی ہے۔ انڈیا کی مجموعی قومی پیداوار یعنی جی ڈی پی کا تخمینہ سات اعشاریہ تین ٹریلین ڈالر لگایا گیا ہے۔ تاہم انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) نے اپنی تازہ رپورٹ میں انڈیا کے قومی اکاؤنٹس اور جی ڈی پی کے اعداد و شمار کو ’سی‘ گریڈ دیا ہے۔

لیکن دوسری طرف انڈین حکومت نے کہا ہے کہ مالی سال 2025-26 کی دوسری سہ ماہی کے دوران مجموعی قومی پیداوار یعنی جی ڈی پی میں 8.2 فیصد اضافہ ہوا ہے جو گذشتہ سال اسی مدت میں 5.6 فیصد کے مقابلے میں کہیں زیادہ ہے۔

اس پر یہ بحث شروع ہو گئی ہے کہ جب جی ڈی پی کے اعداد و شمار ترقی کی طرف اشارہ کر رہے ہیں تو آئی ایم ایف نے ’سی گریڈ‘ کیوں دیا؟

بی جے پی نے اس دلیل کو مسترد کر دیا ہے۔ کانگریس کے رہنما پی چدمبرم کی سوشل میڈیا پوسٹ کے جواب میں بی جے پی کے امیت مالویہ نے کہا: ’یہ تشویشناک ہے کہ سابق وزیر خزانہ خوف پھیلا رہے ہیں صرف اس لیے کہ ان کی پارٹی یہ ہضم نہیں کر پا رہی کہ انڈیا اب وہ ‘فریجائل فائیو’ معیشت نہیں رہا جو وہ چھوڑ کر گئے تھے۔‘

کانگریس نے حکومت کو اس معاملے پر گھیر لیا ہے، جبکہ بی جے پی کا کہنا ہے کہ اس مسئلے کی بنیادی وجہ 2011-12 کا بیس ایئر ہے اور یہ گریڈ کئی سالوں سے تکنیکی وجوہات کی بنا پر نہیں بدلا۔

کانگریس کے کمیونیکیشن انچارج جے رام رمیش نے کہا: ’مجموعی فکسڈ کیپیٹل فارمیشن میں کوئی اضافہ نہیں ہوا۔ نجی سرمایہ کاری میں نئی رفتار کے بغیر، جی ڈی پی کی بلند شرح نمو پائیدار نہیں ہے۔‘

کانگریس کی رہنما سپریہ شرینیت نے سوشل میڈیا پر لکھا: ’آئی ایم ایف کہتا ہے کہ انڈیا کے قومی اکاؤنٹس اور مہنگائی کے اعداد و شمار غیر رسمی شعبے اور عوام کے خرچ کے رجحانات جیسے اہم پہلوؤں کو ظاہر نہیں کرتے۔‘

انھوں نے کہا: ’پچھلے سال بھی آئی ایم ایف نے انڈیا کو سی گریڈ دیا تھا، پھر بھی کچھ نہیں بدلا۔‘

News Source – https://www.bbc.com/urdu/articles/c741zljmn8no

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *