پی ٹی آئی کے بانی کی سزا احتجاج سے کم نہیں کی جا سکتی، فیصل کنڈی

پاکستان کے موجودہ سیاسی منظرنامے میں پی ٹی آئی کے بانی کی سزا ایک اہم اور حساس موضوع بن چکی ہے۔ حال ہی میں گورنر خیبر پختونخوا فیصل کنڈی نے اپنے بیان میں واضح کیا کہ کسی بھی سیاسی رہنما کی سزا کو احتجاج، دھرنوں یا عوامی دباؤ کے ذریعے کم یا ختم نہیں کیا جا سکتا۔ ان کے مطابق ریاستی نظام میں عدلیہ آزاد ہے اور فیصلے آئین اور قانون کے مطابق ہوتے ہیں، نہ کہ سڑکوں پر ہونے والے مظاہروں کے تحت۔

فیصل کنڈی کا کہنا تھا کہ اگر کسی فرد کو عدالت نے سزا سنائی ہے تو اس کے خلاف آئینی اور قانونی راستہ اپنایا جانا چاہیے۔ اپیل، نظرثانی اور دیگر قانونی ذرائع موجود ہیں جن کے ذریعے انصاف حاصل کیا جا سکتا ہے۔ احتجاج کا حق ہر شہری کو حاصل ہے، مگر اس کا مقصد ریاستی اداروں پر دباؤ ڈالنا یا عدالتی فیصلوں کو متنازع بنانا نہیں ہونا چاہیے۔

انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ سیاسی جماعتوں کو چاہیے کہ وہ اپنے کارکنان کو قانون کے دائرے میں رہ کر سیاسی سرگرمیاں انجام دینے کی تلقین کریں۔ تشدد، املاک کو نقصان اور ریاستی نظام کو مفلوج کرنے سے نہ صرف جمہوریت کمزور ہوتی ہے بلکہ ملک کے مجموعی مفاد کو بھی نقصان پہنچتا ہے۔

فیصل کنڈی کے مطابق پاکستان کو اس وقت سیاسی استحکام، معاشی بہتری اور ادارہ جاتی مضبوطی کی ضرورت ہے۔ اس مقصد کے لیے ضروری ہے کہ تمام سیاسی قوتیں آئین کی بالادستی، قانون کی حکمرانی اور عدلیہ کے احترام کو یقینی بنائیں۔ احتجاج اور سیاست اپنی جگہ، مگر عدالتی فیصلوں کو تسلیم کرنا ایک ذمہ دار سیاسی رویے کی علامت ہے۔

آخر میں انہوں نے کہا کہ کسی بھی سیاسی رہنما یا جماعت کے لیے بہتر یہی ہے کہ وہ قانون کے مطابق جدوجہد کرے۔ احتجاج وقتی طور پر توجہ حاصل کر سکتا ہے، لیکن انصاف صرف اور صرف عدالتوں کے ذریعے ہی ممکن ہے۔ اسی اصول پر عمل کر کے ہی پاکستان ایک مضبوط اور مستحکم جمہوری ریاست بن سکتا ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *