اسلام آباد (نیوز ڈیسک) نواز شریف کے حالیہ بیان نے ملکی سیاست میں نئی بحث چھیڑ دی ہے اور سینئر تجزیہ کار سہیل وڑائچ کے مطابق اس بحث میں قیاس آرائیاں حقیقت سے زیادہ ہیں۔ وڑائچ کے بقول یہ تاثر درست نہیں کہ مسلم لیگ (ن) کے قائد وزارتِ عظمیٰ میں واپسی کے خواہشمند ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ موجودہ ہائبرڈ نظام میں نواز شریف کے دوبارہ وزیراعظم بننے کا کوئی امکان نہیں کیونکہ وہ مکمل اختیارات کے بغیر عہدہ قبول کرنے پر آمادہ نہیں ہوں گے، جبکہ شہباز شریف اس انتظامی ڈھانچے میں زیادہ موزوں سمجھے جاتے ہیں۔
سہیل وڑائچ نے اپنے تازہ تجزیے میں یہ بھی دعویٰ کیا کہ نواز شریف نے اپنے سابقہ دورِ حکومت میں بھی کئی بار شہباز شریف کو وزارتِ عظمیٰ سنبھالنے کی پیشکش کی تھی کیونکہ وہ اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ مسلسل تناؤ مول لینے کے بجائے عہدہ چھوڑنے کے قریب پہنچ جاتے تھے۔ وڑائچ نے بتایا کہ لندن ملاقات کے دوران انہوں نے نواز شریف کو سیاسی انتقام سے باز رہنے کا مشورہ دیا تھا مگر سابق وزیراعظم اپنی گرفتاریوں اور سیاسی حالات کے باعث شدید ناراض دکھائی دیے اور عمران خان کے بارے میں سخت مؤقف رکھتے ہیں۔
تجزیہ کار کے مطابق نواز شریف کے حالیہ بیانات اچانک نہیں بلکہ ایک سوچی سمجھی حکمتِ عملی کا حصہ ہیں اور وہ مستقبل میں بھی اسے دہرائیں گے۔ ان کے بقول شریف خاندان کے پاس سابق چیف جسٹسز اور کچھ سابق افسران کے حوالے سے تفصیلی مواد موجود ہے جسے وہ ماضی کی عدالتی و انتظامی کارروائیوں کا ذمہ دار سمجھتے ہیں۔ وڑائچ نے یہ بھی کہا کہ جنرل پرویز مشرف کے خلاف آرٹیکل 6 کے تحت کارروائی شروع کرنے کے بعد جب اسٹیبلشمنٹ کی جانب سے مزاحمت سامنے آئی تو شہباز شریف اور دیگر رہنماؤں نے نواز شریف کو آگے بڑھنے سے روکنے کی کوشش کی جس کے نتیجے میں ٹرائل ادھورا رہ گیا۔
سہیل وڑائچ نے امکان ظاہر کیا کہ نواز شریف کے حالیہ بیان سے کوئی عملی تبدیلی رونما نہیں ہوگی کیونکہ مضبوط ہائبرڈ نظام میں احتساب، اختیارات کی واپسی یا کسی بڑی سیاسی اصلاح کا امکان نہ ہونے کے برابر ہے۔ ان کے مطابق شہباز شریف اسی مفاہمتی نظام میں حکومت چلاتے رہیں گے جبکہ مریم نواز پنجاب میں اپنی سیاسی پوزیشن مستحکم کرنے میں مصروف رہیں گی۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ حالات میں سیاست دانوں کو یا تو مزید سمجھوتے کرنا ہوں گے یا پھر سیاسی بحران میں پھنسنے کا خدشہ رہے گا۔
سہیل وڑائچ کے بقول ملکی سیاست کا موجودہ توازن برقرار رہے گا، نہ نظام میں بڑی تبدیلی نظر آتی ہے اور نہ ہی فریقین میں کوئی ایسی لچک دکھائی دیتی ہے جو صورتحال کو تبدیل کر سکے۔
News Source – https://dailyausaf.com/pakistan/2025/11/30/205997